خواہش جو دل میں تھی اسے مرنے نہیں دیا
خواہش جو دل میں تھی اسے مرنے نہیں دیا
پلکوں پہ آنسوؤں کو بکھرنے نہیں دیا
لے آئی ہوں میں آنکھ میں اک شب سمیٹ کر
پیغام کوئی مجھ کو سحر نے نہیں دیا
سب دھوپ کا لباس پہن کر کھڑے رہے
سایہ یہاں کسی بھی شجر نے نہیں دیا
وہ میرا کچھ نہیں تھا مگر اس کے باوجود
دل میں اسے کسی کے اترنے نہیں دیا
ہر سو دکھائی دیتا تھا مجھ کو جمال یار
سو دل میں نقش غیر ابھرنے نہیں دیا
دیکھو تمہارے ہجر سے ہاری نہیں ہوں میں
دل کو کبھی وفا سے مکرنے نہیں دیا
دیوار و در سے اپنے ہی کھٹکا لگا رہا
مجھ کو سکون میرے ہی گھر نے نہیں دیا
کیسے کہوں صدفؔ کہ مرے رہنماؤں نے
منزل پہ پاؤں تک مجھے دھرنے نہیں دیا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.