خواہش کے پیڑ کو کبھی پھلنے نہیں دیا
خواہش کے پیڑ کو کبھی پھلنے نہیں دیا
پتھر کا مینہ گھر پہ برسنے نہیں دیا
خاموشیوں سے چھلنے لگیں تھیں سماعتیں
لیکن صدا کو زخم پہ ملنے نہیں دیا
خوابوں کی کرچیوں نے مجھے زخم تو دئے
آنکھوں سے پھر بھی خون ٹپکنے نہیں دیا
چھڑکا ہے اس پہ صبر کا پانی تمام عمر
جذبات کا الاؤ بھڑکنے نہیں دیا
لپٹی جو جسم سے تو کیا شام کے سپرد
پرچھائیں کو بھی پاؤں پہ گرنے نہیں دیا
سب سے بڑے شجاع سے تھا میرا معرکہ
لیکن آنا نے مجھ کو پلٹنے نہیں دیا
رستہ یہ کس طرح کا ہے صحرائے زندگی
اس نے تو دو قدم مجھے چلنے نہیں دیا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.