خواہش کے راستے میں دیوار بن گیا ہے
خواہش کے راستے میں دیوار بن گیا ہے
اک خواب قافلے کا سالار بن گیا ہے
اک وہم تخت آرا پہلو میں ہے یقیں کے
یہ دل بھی چاہتوں کا دربار بن گیا ہے
اس عشق کی لگن میں دنیا کو تج دیا تھا
یہ عشق اب تو جاں کا آزار بن گیا ہے
یہ کیسی گفتگو ہے کیسا مکالمہ ہے
انکار بھی تمہارا اقرار بن گیا ہے
جس کی مشاورت سے بگڑا نظام ہستی
وہ شخص اب ہمارا غم خوار بن گیا ہے
خود سے گریز پا تھی لیکن کسے کے دم سے
میرا وجود کیسا دل دار بن گیا ہے
چاہت سے جو صنم تھا میں نے صدفؔ تراشا
میری اطاعتوں سے سرکار بن گیا ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.