خواہش پہاڑ جس کے تلے دب گیا ہوں میں
خواہش پہاڑ جس کے تلے دب گیا ہوں میں
پہلے تھا برقرار یہیں اب گیا ہوں میں
میرا عبث یہ سوگ ہے یہ کس کے بس کا روگ
تو ہی مجھے سنبھال کہ یارب گیا ہوں میں
ہے بانجھ میری سوچ نہیں جس میں کوئی لوچ
آنا بہت محال ہے اب جب گیا ہوں میں
زندہ ہوں میری آمد و شد سے ہے کائنات
آؤں گا کال ہے مرا مر کب گیا ہوں میں
کیوں لوگ محو سوگ ہیں رو دھو رہے ہیں کرشنؔ
موہنؔ سمجھ رہے ہیں یہی سب گیا ہوں میں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.