خواہشیں اپنی سرابوں میں نہ رکھے کوئی
خواہشیں اپنی سرابوں میں نہ رکھے کوئی
ان ہواؤں کو حبابوں میں نہ رکھے کوئی
چند لمحوں کا یہ جینا ہے غنیمت جانو
زندگی اپنی عذابوں میں نہ رکھے کوئی
آج ہر فرد ہے اک حسرت تعبیر لیے
اب خیالات کو خوابوں میں نہ رکھے کوئی
کام تحقیق کے عنواں پہ بڑھے گا کیسے
گر سوالوں کو جوابوں میں نہ رکھے کوئی
یہ بھی کیا ضد ہے کہ کانٹوں کو مہکنے دیجے
یعنی خوشبو کو گلابوں میں نہ رکھے کوئی
نیکیاں کتنی ہیں اعجازؔ حصار دل میں
خوبیاں ہوں تو خرابوں میں نہ رکھے کوئی
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.