خواہشوں کی بادشاہی کچھ نہیں
دل میں شوق کج کلاہی کچھ نہیں
کیوں عدالت کو شواہد چاہئیں
کیا یہ زخموں کی گواہی کچھ نہیں
صبح لکھی ہے اگر تقدیر میں
رات کی پھر یہ سیاہی کچھ نہیں
سوچ اپنی ذات تک محدود ہے
ذہن کی کیا یہ تباہی کچھ نہیں
ظرف شامل ہے ہمارے خون میں
یہ تمہاری کم نگاہی کچھ نہیں
ہنس کے ملتا ہے عموماً وہ عظیمؔ
اس طرح جیسے ہوا ہی کچھ نہیں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.