خواریاں بدنامیاں رسوائیاں
خواریاں بدنامیاں رسوائیاں
عشق نے شکلیں یہ سب دکھلائیاں
وہ ہی کیں باتیں جو تجھ کو بھائیاں
بل بے اے ظالم تری خودرائیاں
مر گئے لاکھوں ہی اور پروانہ کی
کیا کہوں میں اس کی بے پروائیاں
ایک صورت کے لیے اس عشق میں
سیکڑوں صورت کی ہیں رسوائیاں
شوق میں آغوش تیغ ناز کے
زخم دل لیتے ہیں سب انگڑائیاں
ہم سے پوچھے کوئی عزلت کا مزہ
گوشۂ صحرا ہے اور تنہائیاں
دل مشبک صورت بادام ہے
برچھیاں پلکوں کی کس کی کھائیاں
خانۂ دل پر ہمارے یا نصیب
بادلوں نے بجلیاں برسائیاں
مصحفیؔ بھی ہے پھنکیتوں میں میاں
یاد ہیں اس کو بھی کتنی گھائیاں
- کتاب : kulliyat-e-mas.hafii (Pg. 180)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.