کہ تیرے شہر سے آتی سڑک سے منسلک ہیں
کہ تیرے شہر سے آتی سڑک سے منسلک ہیں
مری خوشیاں ترے غم کی کمک سے منسلک ہیں
ہماری بات میں کچھ وزن ہو تو کس طرح ہو
کہ ہم تو غیر کے نان و نمک سے منسلک ہیں
اسے دیکھوں تو پھر مجھ کو دکھائی دے ذرا کچھ
مری آنکھیں ان آنکھوں کی چمک سے منسلک ہیں
ترے ماضی سے تو گہرا تعلق ہے ہمارا
ستم یہ ہے کہ تیرے آج تک سے منسلک ہیں
زمینیں آپ اپنے طور کر سکتیں نہیں کچھ
زمینوں کے وسائل سب فلک سے منسلک ہیں
ہماری روح کی بالیدگی کے سلسلے سب
تمہارے حسن کی تازہ مہک سے منسلک ہیں
دلوں کے درمیاں یہ دوریاں کم ہوں تو کیسے
زمانہ ہو گیا ہم لوگ شک سے منسلک ہیں
تر و تازہ ہمیشہ اس لیے رہتے ہیں نامیؔ
پہاڑی سلسلے آب خنک سے منسلک ہیں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.