کدھر رواں ہے مرا کارواں نہیں معلوم
کدھر رواں ہے مرا کارواں نہیں معلوم
نصیب لے کے چلا ہے کہاں نہیں معلوم
ہمارا خرمن دل بھی تو جل چکا یا رب
گرے گی اب کہاں برق تپاں نہیں معلوم
بس اک نگاہ محبت سے ان کو دیکھا تھا
ہیں مجھ سے کس لئے وہ بد گماں نہیں معلوم
بنے ہیں آج وہی منتظم گلستاں کے
کہ جن کو فرق بہار و خزاں نہیں معلوم
عدو تھی برق نہ دشمن تھا باغباں اپنا
جلایا کس نے مرا آشیاں نہیں معلوم
بہار مجھ سے ہے میں پاسبان گلشن ہوں
مرا مقام تجھے باغباں نہیں معلوم
دل امیدؔ بھی تھا جس کے ساتھ ساتھ رواں
کہاں پہ لٹ گیا وہ کارواں نہیں معلوم
- کتاب : SAAZ-O-NAVA (Pg. 59)
- مطبع : Raghu Nath suhai ummid
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.