کی ہے کوئی حسین خطا ہر خطا کے ساتھ
کی ہے کوئی حسین خطا ہر خطا کے ساتھ
تھوڑا سا پیار بھی مجھے دے دو سزا کے ساتھ
گر ڈوبنا ہی اپنا مقدر ہے تو سنو
ڈوبیں گے ہم ضرور مگر ناخدا کے ساتھ
منزل سے وہ بھی دور تھا اور ہم بھی دور تھے
ہم نے بھی دھول اڑائی بہت رہ نما کے ساتھ
رقص صبا کے جشن میں ہم تم بھی ناچتے
اے کاش تم بھی آ گئے ہوتے صبا کے ساتھ
اکیسویں صدی کی طرف ہم چلے تو ہیں
فتنے بھی جاگ اٹھے ہیں آواز پا کے ساتھ
ایسا لگا غریبی کی ریکھا سے ہوں بلند
پوچھا کسی نے حال کچھ ایسی ادا کے ساتھ
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.