کی میں نے آہ گرم جو فرقت کی رات میں
کی میں نے آہ گرم جو فرقت کی رات میں
غل پڑ گیا کہ آگ لگی کائنات میں
لاکھوں سے میں دو چار ہوا شش جہات میں
تجھ سا نہ پایا ڈھونڈ لیا کائنات میں
چلتی ہے تیرے ہاتھ قیامت قدم قدم
اعجاز عیسوی ہے تری بات بات میں
نیچی نگاہ ناز نے کچھ تو چرا لیا
آنکھیں لگی ہوئی تھیں مگر دل کے گھات میں
مردوں میں جان آ گئی جب تیرے لب ہلے
عیسیٰ کو کیا کلام رہا تیری بات میں
سن لے تمہارے گر لب جاں بخش کا مزہ
مر جائے خضر ڈوب کے آب حیات میں
ایسے سخن میں کیا ہے مزہ جس کے سامعین
معنی ہی ڈھونڈھتے پھریں کشف اللغات میں
کیا تاب شمع ہے سر محفل جو سر اٹھائے
شعلہؔ زبان کٹتی ہے واں بات بات میں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.