کی شکایت نہ کوئی شکوۂ بیداد کیا
کی شکایت نہ کوئی شکوۂ بیداد کیا
کیا کہے وہ کہ جسے دوست نے برباد کیا
کیا خبر کس کی دعا سے وہ ہمیں مل جائے
اک پرندہ اسی امید پہ آزاد کیا
ہائے وہ شخص جو کرتا تھا ہماری خواہش
رقص تنہائی میں آج اس کو بہت یاد کیا
مصلحت کوش زمانے میں بھی سچ بول سکے
ہم نے اس شہر میں وہ آئنہ ایجاد کیا
میرا وہ گھر جو مرا گھر ہی نہیں تھا روحیؔ
میں نے اس گھر کو عجب ناز سے آباد کیا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.