کیجئے مت حماقت غزل کے لیے
لیتے رہیے نصیحت غزل کے لیے
رنجشوں سے فقط بات بنتی نہیں
ہے ضروری محبت غزل کے لیے
کیجئے حسن کی بارہا التجا
ہے خدا کی یہ نعمت غزل کے لیے
کچھ عبارت اشارت ادائیں بھی ہوں
ورنہ ہوگی فضیحت غزل کے لیے
چند رسوائیاں چند ناکامیاں
ہیں ہماری وصیت غزل کے لیے
کوئی آواز اٹھنے نہ دیں گے کبھی
جب تلک ہیں سلامت غزل کے لیے
بے سبب انگنت نام دے کر اسے
کیجئے مت بغاوت غزل کے لیے
عاشقی کا سفر عمر بھر کا سکوں
چھوڑ دیں گے امانت غزل کے لیے
شوق سے جو بھی کہنا ہے کہہ ڈالیے
توڑیئے مت روایت غزل کے لیے
غلطیوں کی وکالت نہ کریے کبھی
ہے اسی میں شرافت غزل کے لیے
خوں جگر کا بھی جلتا ہے سیاہی کے سنگ
کیجیے مت شرارت غزل کے لیے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.