کیجئے گا اپنا در سو بار بند
کیجئے گا اپنا در سو بار بند
یہ نہ ہوں گے دیدۂ بے دار بند
ہو گئی پھر برہمیٔ یار بند
جب پڑھے تعریف میں دو چار بند
آنکھ میں قطرے نہیں ہیں اشک کے
ظرف میں ہے قلزم ذخار بند
کر رہی ہے جنبش ابرو حلال
میان میں یہ کیجئے تلوار بند
اب تو ظالم کھول دے بند نقاب
کر رہا ہے آنکھ یہ بیمار بند
ہم سے چھوٹے گی نہ ہرگز تانک جھانک
لاکھ کیجے روزن دیوار بند
دیکھ کر گل رو کو میرے باغ میں
بلبلوں کی ہو گئی منقار بند
بجلیاں تجھ پر گریں اے باغباں
یہ بہاریں اور در گل زار بند
کھیل سمجھا تھا تجلی کو کلیمؔ
ہو گئیں آنکھیں سر کہسار بند
وہ عیادت کو مری آئے ہیں اب
ہو چکی جب نبض کی رفتار بند
اس بلندی پر عبادت ہے مری
جس جگہ ہیں سبحہ و زنار بند
شک گزرتا ہے صدائے صور کا
کیجئے پازیب کی جھنکار بند
ہوگی جوہرؔ پر عنایت کب تری
ہوگا کب یہ آنسوؤں کا تار بند
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.