کن بستیوں کے یارو ہم خواب دیکھتے ہیں
کن بستیوں کے یارو ہم خواب دیکھتے ہیں
جنگل پہاڑ دریا تالاب دیکھتے ہیں
بیگانی لگ رہیں ہیں موسم کی بارشیں بھی
مہتاب صورتوں کو بے آب دیکھتے ہیں
سچ مے میں جھوٹ پانی اتنا ملا دیا ہے
اب جس کو دیکھتے ہیں سیراب دیکھتے ہیں
اک زلف کے بھنور سے جیسے نکل کے آئے
اک جسم کی ندی میں گرداب دیکھتے ہیں
کل جس جگہ پڑا تھا پانی کا کال ہم پر
آج اس جگہ لہو کا سیلاب دیکھتے ہیں
اے بے ہنر سنبھل کر چلنا ہے شاعری میں
شعر و سخن کے ماہر احباب دیکھتے ہیں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.