کن لفظوں میں اتنی کڑوی اتنی کسیلی بات لکھوں
کن لفظوں میں اتنی کڑوی اتنی کسیلی بات لکھوں
شعر کی میں تہذیب بنا ہوں یا اپنے حالات لکھوں
غم نہیں لکھوں کیا میں غم کو جشن لکھوں کیا ماتم کو
جو دیکھے ہیں میں نے جنازے کیا ان کو بارات لکھوں
کیسے لکھوں میں چاند کے قصے کیسے لکھوں میں پھول کی بات
ریت اڑائے گرم ہوا تو کیسے میں برسات لکھوں
کس کس کی آنکھوں میں دیکھے میں نے زہر بجھے خنجر
خود سے بھی جو میں نے چھپائے کیسے وہ صدمات لکھوں
تخت کی خواہش لوٹ کی لالچ کمزوروں پر ظلم کا شوق
لیکن ان کا فرمانا ہے میں ان کو جذبات لکھوں
قاتل بھی مقتول بھی دونوں نام خدا کا لیتے تھے
کوئی خدا ہے تو وہ کہاں تھا میری کیا اوقات لکھوں
اپنی اپنی تاریکی کو لوگ اجالا کہتے ہیں
تاریکی کے نام لکھوں تو قومیں فرقے ذات لکھوں
جانے یہ کیسا دور ہے جس میں جرأت بھی تو مشکل ہے
دن ہو اگر تو اس کو لکھوں دن رات اگر ہو رات لکھوں
- کتاب : Tarkash (Pg. 134)
- Author : Javed Akhtar
- مطبع : Star Publications Pvt. Ltd (2008)
- اشاعت : 2008
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.