کن منزلوں میں گردش لیل و نہار ہے
کن منزلوں میں گردش لیل و نہار ہے
ان کا کرم بھی میری طبیعت پہ بار ہے
میری زباں پہ حرف شکایت کا مدعا
ان کی زباں پہ وعدۂ بے اعتبار ہے
دیکھے الٹ کے کوئی جو تاریخ کے ورق
ہر نغمہ میرا ضامن فصل بہار ہے
اک کشمکش سی ہو گئی موت و حیات میں
آنکھوں کو میری جب سے ترا انتظار ہے
خود اپنے آپ جان لے اپنے مقام کو
نوع بشر ذرا بھی اگر بردبار ہے
پھیلی ہوئی ہے جب سے چمن میں خزاں کی بات
سمٹا ہوا سا جلوہ حسن بہار ہے
کھاتا ہے کتنا غم کوئی پیتا ہے کتنی مے
راجےؔ یہ اپنے ظرف پہ دار و مدار ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.