کن موسموں کے یارو ہم خواب دیکھتے ہیں
کن موسموں کے یارو ہم خواب دیکھتے ہیں
جنگل پہاڑ دریا تالاب دیکھتے ہیں
اس آسماں سے آگے اک اور آسماں پر
مہتاب سے جدا اک مہتاب دیکھتے ہیں
کل جس جگہ پڑا تھا پانی کا کال ہم پر
آج اس جگہ لہو کا سیلاب دیکھتے ہیں
اس گل پہ آ رہی ہیں سو طرح کی بہاریں
ہم بھی ہزار رنگوں کے خواب دیکھتے ہیں
دریا حساب و حد میں اپنی رواں دواں ہے
کچھ لوگ ہیں کہ اس میں گرداب دیکھتے ہیں
اے بے ہنر سنبھل کر چل راہ شاعری میں
فن سخن کے ماہر احباب دیکھتے ہیں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.