کن نقابوں میں ہے مستور وہ حسن معصوم
کن نقابوں میں ہے مستور وہ حسن معصوم
اے مری چشم گنہ گار تجھے کیا معلوم
حال دل قابل اظہار نہیں ہے ورنہ
میرے چپ رہنے کا کچھ اور نہیں ہے مفہوم
اجنبی ہوں میں ترے شہر کرم میں اے دوست
کیا ہے اس شہر کا دستور مجھے کیا معلوم
دل خوش فہم یہ کہتا تھا بلا لے گا کوئی
جب میں اٹھا تھا تری بزم سے ہو کر مغموم
وہ شب ہجر وہ آثار سحر اور دل میں
ڈوبتی ٹوٹتی مٹتی ہوئی یادوں کا ہجوم
ایک پیکار ہے خود سے جسے کہتے ہیں وفا
حسن ناکردہ تمنا کو وفا کیا معلوم
طالب داد سخن آپ بھی ہیں کس سے سلیمؔ
وہ کہ ہیں جس کی خموشی میں بھی لاکھوں مفہوم
- کتاب : Naya daur (Pg. 247)
- Author : Qamar Sultana
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.