کن سرابوں کا مقدر ہوئیں آنکھیں میری
کن سرابوں کا مقدر ہوئیں آنکھیں میری
جستجو کر کے جو پتھر ہوئیں آنکھیں میری
کچھ نہ تھم پایا ہے اس سیل رواں کے آگے
کیسے اشکوں کا سمندر ہوئیں آنکھیں میری
خون رونے کے سوا کچھ نہیں باقی ان میں
کیسے آسودۂ خنجر ہوئیں آنکھیں میری
کبھی انوار کو مل پاتا نہیں ان میں فروغ
کیا زمیں چھوڑ کے بنجر ہوئیں آنکھیں میری
تیرے عرفان کی یہ کون سی منزل ہے خدا
پھر نئے خاکوں کا محور ہوئیں آنکھیں میری
روز اک حادثہ اس میں بھی سما جاتا ہے
جیتے جی کیسا یہ محشر ہوئیں آنکھیں میری
مٹ گئے عکس بھی یادوں کی طرح ان میں طرازؔ
نا مرادی کا وہ منظر ہوئیں آنکھیں میری
- کتاب : Ghazal Ke Rang (Pg. 157)
- Author : Akram Naqqash, Sohil Akhtar
- مطبع : Aflaak Publications, Gulbarga (2014)
- اشاعت : 2014
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.