کنارے پر جب اس نے پاؤں ڈالے
ندی پانی سے بولی جا نہا لے
اسے کہنا کوئی رستا نکالے
برائے نام ہی مجھ کو منا لے
گلے سے تو جسے ہنس کر لگا لے
وہ سارے شہر کو سر پر اٹھا لے
قیامت تک وہی زندہ رہے گا
جسے درد محبت مار ڈالے
یہ جو صحرا ہے دیوانوں کا گھر ہے
نہ دیواریں نہ دروازے نہ تالے
نہیں ہیں عشق کی دولت سے واقف
مری بربادیوں پر ہنسنے والے
تصور میں تری آہٹ کو سن کر
خوشی سے ناچ اٹھتے ہیں اجالے
وہ پاگل ہے گلوں میں کھوجتا ہے
پسینے سے ترے خوشبو بنا لے
اب اس سے یوں بچھڑنا بھی نہیں ہے
اسے کہنا نئے پہلو نکالے
نہیں ہے اب کسی آندھی کے بس میں
مرے گھر سے تری خوشبو اڑا لے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.