کرنوں کی سواری پہ مجھے آئے لگے ہیں
کرنوں کی سواری پہ مجھے آئے لگے ہیں
سورج کا لہو چوس کے اترائے لگے ہیں
برسے تھے مرے گھر پہ جو کل رات مسلسل
پتھر وہ سبھی میرے ہی ہمسائے لگے ہیں
کچھ پھول نہیں اگتے نصیبوں کے چمن میں
وہ تیرے مقدر سے کہیں لائے لگے ہیں
پہچان تذبذب میں بہت پڑ گئی ہے اب
چہرے پہ نئے چہروں کے کچھ سائے لگے ہیں
لہجوں میں وہ الطافؔ حلاوت کہاں ہے اب
کچھ نیم کے پتے وہ مجھے کھائے لگے ہیں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.