کس آرزو میں نکلے ہیں اس پار کیا کہیں
کس آرزو میں نکلے ہیں اس پار کیا کہیں
دیکھیں گے جا کے کیا پس دیوار کیا کہیں
کیا ہو گئے تمام خریدار کیا کہیں
کیوں سو گئے ہیں شہر کے بازار کیا کہیں
سب لوگ چل رہے تھے صلیبیں لیے ہوئے
تھا ان میں کون کون گنہ گار کیا کہیں
ہے کون جس کو چھاؤں سے ہے اتنی دشمنی
رکھے ہیں کس نے کاٹ کے اشجار کیا کہیں
پندار درد کیا ہے یہ جن کو نہیں خبر
ان سر خوشوں سے لذت آزار کیا کہیں
رسوائیوں سے تجھ کو بچانے کی فکر میں
کیا کیا ہوئے ہیں تیرے لیے خوار کیا کہیں
خاورؔ انہیں یہ ضد ہے سناؤ نئی غزل
ہم سوچ میں پڑے ہیں کہ اشعار کیا کہیں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.