کس عہد کی صبح ہو رہی ہے
کس عہد کی صبح ہو رہی ہے
کیوں رات حواس کھو رہی ہے
نکلیں گے سرکشی کے پودے
تاریکی جرم بو رہی ہے
تب تک ہے خزاں کی باد شاہی
جب تک کہ بہار سو رہی ہے
فرعون صفت خرد کسی کی
ہاتھ اپنے لہو سے دھو رہی ہے
تب تک ہے ترا غرور جب تک
تجھ کو یہ زمین ڈھو رہی ہے
دنیا کے لیے کبھی نہ سوچا
فکر اپنی آپ کو رہی ہے
باتیں نہیں کیں گھما پھرا کر
فطرت مری صاف گو رہی ہے
گلزار میں گھوم پھر کے شبنم
پتوں پہ گہر پرو رہی ہے
اے نورؔ بجھی بجھی مری شام
دامن کو مرے بھگو رہی ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.