کس برتے پر ارمانوں کی بستی پھیلائی جاتی ہے
کس برتے پر ارمانوں کی بستی پھیلائی جاتی ہے
ممتاز احمد خاں خوشتر کھنڈوی
MORE BYممتاز احمد خاں خوشتر کھنڈوی
کس برتے پر ارمانوں کی بستی پھیلائی جاتی ہے
پھیلی ہوئی دنیا کیا جانیں کس دن منگوائی جاتی ہے
جو خون جگر میں آتا ہے بہہ جاتا ہے وہ آنکھوں سے
ہم روز کمائے جاتے ہیں اور روز کمائی جاتی ہے
برداشت کی حد سے باہر ہے ہر چند مصیبت الفت کی
ہم اس کو اٹھائے جاتے ہیں جب تک یہ اٹھائی جاتی ہے
عاشق کی طبیعت کھیل نہیں پھٹکار ہے کیا غم خواروں پر
کس کو بہلائے جاتے ہیں یہ کیا بہلائی جاتی ہے
کیا بعد فنا خوشترؔ ہے رکھا ماتم تو جیتے جی کا تھا
اب ہم اٹھوائے جاتے ہیں اب صف اٹھوائی جاتی ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.