کس بے وفا سے حال کہا اضطراب کا
کس بے وفا سے حال کہا اضطراب کا
خانہ خراب اس دل خانہ خراب کا
قاصد کی لاش آئی ہے خط کے جواب میں
منشا یہ ہے جواب نہ آئے جواب کا
سن لو گے کوئی دن میں کہ کمھلا گیا یہ پھول
مکھڑا تھا چاند سا جو عروس شباب کا
قاصد کے دل میں تھا کہ زبانی بھی کچھ کہے
حاضر مگر مزاج نہ پایا جناب کا
تقصیر بھی گناہ بھی کوئی خطا بھی ہو
کہنا نہیں ہے حال تمہارے عتاب کا
اندیشہ ہے نہ روح امیں لے اڑیں جریحؔ
ہوں خاک در جناب رسالت مآب کا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.