کس دھاندلی سے صبح کو کہتے ہیں شام لوگ
کس دھاندلی سے صبح کو کہتے ہیں شام لوگ
دینے لگے ہیں جھوٹ کو سچ کا مقام لوگ
چہرے کی دھول پر نہ پڑے گی کبھی نگاہ
الزام آئنوں پہ رکھیں گے تمام لوگ
ظلمت کو نور زہر کو امرت کہا کرو
کہتے ہیں زندگی کے مدار المہام لوگ
نا اہل کو عروج ہنر مند کو زوال
حیراں ہیں دیکھ دیکھ کے الٹا نظام لوگ
ہے دیدنی خیال و عمل کا تضاد بھی
نفرت ہے دل میں کرتے ہیں منہ پر سلام لوگ
مہر و مہ و نجوم تو تسخیر کر لیے
اور اپنے نفس ہی کو نہ کر پائے رام لوگ
خوشیوں کے غم میں اشک بہاتے ہیں کس لیے
موتی سے کیوں چکاتے ہیں پتھر کے دام لوگ
بیدلؔ یہ نیک و بد کو تو پہچانتے بھی ہیں
پھر جانے کیوں برائی سے لیتے ہیں کام لوگ
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.