کس اعتدال میں ہے ہلارا زمین کا
کس اعتدال میں ہے ہلارا زمین کا
ٹوٹے نہ انہماک خدارا زمین کا
زیر زمیں ملے نہ ملے کس کو کیا خبر
اک ٹکڑا چاہیئے ہے ہمارا زمین کا
وہ نیست چاہے اور یہ مانگے ہے ہست کو
ممکن کہاں خلا سے گزارا زمین کا
ایسے لٹکتا رہتا ہے سر پر ہر ایک وقت
یہ آسماں ہو جیسے خسارہ زمین کا
سیارگاں نہ دیکھ حقارت سے اس طرف
تجھ کو نہ کر دے راکھ شرارہ زمین کا
سایہ بھی جل رہا ہے درختوں کی اوٹ میں
اس بار بھی نہ سمجھے اشارا زمین کا
کوئی کشش کہیں کی مجھے کھینچتی گئی
پھر ہاتھ میں رہا نہ کنارا زمین کا
اک چاند خاک پر ہے ہمارا فلک مقام
اک پھول آسماں پہ ہمارا زمین کا
بانہوں میں دیکھ چرخ کہن گھومتے ہوئے
دلچسپ ہو گیا ہے نظارہ زمین کا
ایسا نہ ہو فلک کی ہتھیلی سے جا گرے
گردش میں آج کل ہے ستارا زمین کا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.