کس احتیاط سے ہم روشنی میں ڈوب گئے
کس احتیاط سے ہم روشنی میں ڈوب گئے
کھلی جو آنکھ تو پھر تیرگی میں ڈوب گئے
عجیب طور سے راس آیا عمر کا دریا
اسی سے پار لگے تھے اسی میں ڈوب گئے
وہ جاہلانہ تکلم پہ سرفراز ہوا
ہم اپنے لہجے کی شائستگی میں ڈوب گئے
بدلنا ہوگا اب انداز اپنے رونے کا
تمام بچے اچانک ہنسی میں ڈوب گئے
عجیب چیز تھی رنگینیٔ فریب بہار
جدھر نگاہ اٹھی سادگی میں ڈوب گئے
سمجھ میں آیا نہ ان کو شناوری کا مزاج
سمندروں سے نکل کر ندی میں ڈوب گئے
وہ جن کے دم سے اجالوں کا تھا بھرم اے شانؔ
غضب ہوا کہ وہی تیرگی میں ڈوب گئے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.