کس حسیں خواب کا فسانہ ہے
کس حسیں خواب کا فسانہ ہے
زندگی درد کا ترانہ ہے
سب کہ نظروں میں وو دوانہ ہے
جس کا انداز شاعرانہ ہے
موت ہی زندگی کی منزل ہے
زندگی موت کا بہانہ ہے
مفلسوں کا بھی اور شاہوں کا
قبر ہی آخری ٹھکانہ ہے
زندگی ہے کوئی حسیں محبوب
جس کا انداز قاتلانہ ہے
مر چکی ہے یہ وصل کی حسرت
تیری یادوں سے دل لگانا ہے
گھڑکیوں اور گالیوں کے سوا
کیا غریبوں کا محنتانہ ہے
مر گیا ہے ضمیر لوگوں کا
یہ زمانہ بھی کیا زمانہ ہے
تو مجھے مت قبول کر لیکن
تجھ سے رشتہ مرا پرانا ہے
بعد مرنے کے قبر میں عارفؔ
کون اپنا ہے اور بیگانہ ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.