Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

کس حدت سے گزرے کیسے پھول ہوئے

حمیدہ شاہین

کس حدت سے گزرے کیسے پھول ہوئے

حمیدہ شاہین

MORE BYحمیدہ شاہین

    کس حدت سے گزرے کیسے پھول ہوئے

    کیا موسم تھا جب انگارے پھول ہوئے

    چھاچھ بلونے والی مدت بعد ہنسی

    دیواروں پر چسپاں اپلے پھول ہوئے

    ریشہ بنتی مکڑی خوشبو میں ڈوبی

    اک آہٹ پر سارے جالے پھول ہوئے

    اس در کے پھولوں کا عالم کیا ہوگا

    جس کو چھو کر میرے جیسے پھول ہوئے

    گھر نے دیکھ لیا آتے پردیسی کو

    کھل اٹھے دروازے تالے پھول ہوئے

    چوک میں اک تصویر لگائی پھولوں کی

    دیکھا دیکھی چاروں رستے پھول ہوئے

    ہم ہیں جن پر معنی بدلے جاتے ہیں

    ہم ہیں جن پر کنکر تیرے پھول ہوئے

    اتنی مہلت کھلنے اور مہکنے کی

    غم نے دی اور ہم بھی اس کے پھول ہوئے

    کانٹے اس زرخیز نظر کے شیدائی

    جو بھی اس میں آن سمائے پھول ہوئے

    جب تک حرف رہیں گے تم بھی مہکوگے

    تم میرے اشعار میں آئے پھول ہوئے

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے