کس جگہ چھوڑا تھا وہ تیر و کماں یاد نہیں
کس جگہ چھوڑا تھا وہ تیر و کماں یاد نہیں
تھا کہیں ساحل دریا پہ مکاں یاد نہیں
جانے کس سمت سے جاگے تھے وہ شعلے گھر میں
جانے کس سمت سے نکلا تھا دھواں یاد نہیں
مہکے خوشبو سے تری کتنے دریچے دل کے
کس نے دی پھر مرے لفظوں کو زباں یاد نہیں
ڈھونڈ کر لائے کوئی اب وہ خلش پہلی سی
کھو گئے تھے تری آنکھوں میں کہاں یاد نہیں
وقت کی گود بھی آسیب زدہ لگتی تھی
امن کی ہم کو کوئی بھی تو اذاں یاد نہیں
اس قدر ہوش ہے کہ سامنے چہرہ تھا وہی
گم ہوئے پھر اسی وحشت میں کہاں یاد نہیں
چاروں جانب ہے وہی درد کا صحرا طالبؔ
ہم فقیروں کو کوئی کاہکشاں یاد نہیں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.