کس کے آنگن سے گزر کر یہ ہوا آتی ہے
کس کے آنگن سے گزر کر یہ ہوا آتی ہے
سسکیاں لیتی ہوئی بوئے حنا آتی ہے
کیا کمی ہے کہ نگاہوں سے گرے جاتے ہو
دل میں گھر کرنے کی تم کو تو ادا آتی ہے
دل کی باتیں مجھے کہنی نہیں آتیں لیکن
یہی کیا کم ہے تری حمد و ثنا آتی ہے
کھا رہی ہے تن بیمار کو اندر اندر
کس مسیحا کی دکاں سے یہ دوا آتی ہے
کس جگہ رک کے ذرا دیر کو دم لے کوئی
کہیں سایہ ہے شجر کا نہ سرا آتی ہے
اب بہر گام بڑھی جاتی ہے تکلیف سفر
اب مسافر کو بہت یاد خدا آتی ہے
مدتوں سنگ مصیبت کی رگڑ کھاتا ہے
تب کہیں آئنۂ دل میں جلا آتی ہے
ایک حمام میں گویا کہ سبھی ننگے ہیں
شرم آتی ہے نہ دنیا کو حیا آتی ہے
اب تو اس کار گہہ شیشہ گری میں ماہرؔ
ہر نفس تازہ چھناکے کی صدا آتی ہے
- کتاب : Hari Sonahri Khak (Ghazal) (Pg. 61)
- Author : Mahir Abdul Hayee
- مطبع : Bazme-e-Urdu,Mau (2008)
- اشاعت : 2008
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.