کس کے جلووں نے دکھائی وادئ الفت مجھے
کس کے جلووں نے دکھائی وادئ الفت مجھے
کھینچے ہے اک بھولی بھالی سانولی صورت مجھے
میکدے سے اٹھ کے کل معبد میں جا بیٹھا تھا میں
غیروں کی مجلس میں یارو لے گئی وحشت مجھے
کٹتا ہے دن اس کے ہی دل کش خیالوں میں سدا
شب ملے ہے خواب میں کوئی پری طلعت مجھے
حاصل عمر رواں داغ تمنا ہے فقط
عشق نرگس میں رہی ہے خواہش وصلت مجھے
اے جلالیؔ بارہا ڈھونڈا تجھے ویرانوں میں
کب میسر ہوتی ہے وحشی تری صحبت مجھے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.