کس کے خیال نے مجھے شوریدہ کر دیا
کس کے خیال نے مجھے شوریدہ کر دیا
تنہا شبی کو اور بھی سنجیدہ کر دیا
احساس نارسائی کی بنجر زمین کو
کس کے خیال سبز نے بالیدہ کر دیا
کل ہم نے طشت بام پہ شب خون مار کر
بستر اچٹتی نیند کا خوابیدہ کر دیا
بیتے غموں کو آج کی تلخی میں گھول کر
مستقبل حیات کو لغزیدہ کر دیا
ہر روز کی نئی نئی ایجاد نے حنیفؔ
ہر معدن قدیم کو ژولیدہ کر دیا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.