کس خرابی سے میں اس در تک گیا
کس خرابی سے میں اس در تک گیا
راہ میں گر گر پڑا تھک تھک گیا
ہو گئے ایسے جنوں میں ہم ضعیف
ہاتھ مشکل سے گریباں تک گیا
خاکساری ہے مآل پختگی
شاخ سے ٹپکا جو میوہ پک گیا
ضعف پیری کا سبب ہے طول عمر
دور منزل تھی مسافر تھک گیا
چپ ہو اے ناصح بہت باتیں نہ کر
تیری گرمی سے کلیجا پک گیا
زار ہوں ساقی کروں کیا خم سے خم
پی کے مے میں ایک قطرہ چھک گیا
گالیاں دیں آپ نے اچھا کیا
تھا جو ہونے میں دہن کے شک گیا
ہو گئے غم سے سراپا داغ ہم
کیا سیہ روئی کا پردہ ڈھک گیا
اب غذا کی کیا مجھے پروا رہے
لقمۂ غم کھاتے کھاتے چھک گیا
تنگ ہو کر کیوں نہ دے مجھ کو فشار
گور کے گھر میں میں بے دستک گیا
منزل الفت کرے گا کون طے
دو قدم چل کر مسافر تھک گیا
کیا ٹھکانہ لفظ و مضموں کا اسیرؔ
منہ میں جو آیا میں وحشی بک گیا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.