کس کس کو میں معاف کروں سب نشے میں ہیں
کس کس کو میں معاف کروں سب نشے میں ہیں
بندے نشے میں ہیں تو یہاں رب نشے میں ہیں
ہم نے ذرا سا سچ ترا دنیا جو کہہ دیا
کہتی یہ پھر رہی ہے کہ ہم سب نشے میں ہیں
چلنا سکھا رہے ہیں ہمیں یہ پرانے رند
مکتب سبھی نشے میں ہیں مذہب نشے میں ہیں
ہم پی کے بھی سلیقے سے ہی لڑکھڑائے ہیں
ان میں سے ہم نہیں ہیں جو بے ڈھب نشے میں ہیں
مہنگی اگر ہوئی ہے تو تھوڑی سی کیوں پئیں
پی کر شراب مفت کی ہر شب نشے میں ہیں
ساقی وہ رند اور ہیں جن کو نہیں ہے ہوش
دے ایک جام اور کہ ہم کب نشے میں ہیں
میری غزل پہ آپ جو کرتے ہیں واہ واہ
ہیں آپ میرے جیسے ہی مطلب نشے میں ہیں
بوسے کو تشنہ لب بھی ہیں ہم دونوں آشناؔ
یہ اور بات دونوں کے ہی لب نشے میں ہیں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.