کس کس لو پر کاٹھی باندھی کس کس کو دی باگ
کس کس لو پر کاٹھی باندھی کس کس کو دی باگ
تم کیا جانو ہم نے قابو کی ہے کیسی آگ
دس پوریں بیتابی سے پھیلائیں لاکھوں جال
جب روشن پردے پر گھات لگائے کوئی گھاگ
پیلی پڑتے پڑتے میں سونے میں ڈھلتی جاؤں
پھر پہرے پر آ بیٹھے وہ کلغی والا ناگ
لیبل وہ جیسا بھی اوڑھے ہو جائے احساس
اس بوتل میں جن ہے اس کا اڑ جانا ہے کاگ
پھر پانی میں ڈال مدھانی بیٹھ گئے ہیں دوست
پھر میری روٹی پر چپڑیں گے یہ پھیکے جھاگ
اس بستی کی چکنی مٹی کھولے ناہیں بھید
کس دروازے پر دستک سے کھل سکتے ہیں بھاگ
سرسوں کے پھولوں میں ایک گلابی لہر چلے
جب رنگوں سے روٹھی ناری توڑن آئے ساگ
کس چلو میں ڈالے جائیں سات سروں کے اشک
کن ہاتھوں میں آخر ٹھنڈا ہوگا دیپک راگ
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.