کس کو آواز لگاتا ہے بیابانوں میں
کس کو آواز لگاتا ہے بیابانوں میں
دل ناداں نہیں رہتا کوئی ویرانوں میں
موج در موج ہی گزری ہے یہاں عمر اپنی
ہم نے ساحل نہیں ڈھونڈھا کبھی طوفانوں میں
لیلیٰ مجنوں کی کہانی ہو کے فرہاد کا غم
قصہ اپنا ہی ہے ممتاز سب افسانوں میں
تھرتھراتی ہے جو رہ رہ کے یہ شمع سحری
اک تلاطم سا بپا رہتا ہے پروانوں میں
دست خواہش نے دیا کیا مجھے زخموں کے سوا
پر کمی اب بھی نہیں آئی ہے ارمانوں میں
آئی آزاد ہوا ہو گئے بے چین پرند
ذکر صیاد کا پھر چھڑ گیا زندانوں میں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.