کس کو بتاتے کس سے چھپاتے سراغ دل
کس کو بتاتے کس سے چھپاتے سراغ دل
چپ سادھ لی ہے زخم دکھایا نہ داغ دل
کیسے کریں بیان غم جاں کی داستاں
اے کاش گل کھلائے ہمارا یہ باغ دل
گزرے ہماری زیست کے ایام اس طرح
لبریز آنسوؤں سے ہے گویا ایاغ دل
جب راکھ بن گئے تو کہا یہ حریف نے
جل جل کے وہ جلاتے رہے ہیں چراغ دل
جس سے ملے طویل زمانہ گزر گیا
شاید اسی کے ذہن میں ہو کچھ سراغ دل
چاہت کی اب تو کوئی بھی حسرت نہیں رہی
سرسبز اس کی یاد سے پھر بھی ہے باغ دل
رکھتی نہیں سبیلہؔ کبھی عیب پر نظر
مصروف پیار میں رہا اس کا فراغ دل
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.