کس کو کھویا ہے کس کو پایا ہے
کس کو کھویا ہے کس کو پایا ہے
بارہا یہ خیال آیا ہے
زندگی کی کراہتوں پر بھی
ہم کو آیا تو پیار آیا ہے
لطف مرنے میں ہے نہ جینے میں
موڑ ایسا بھی ایک آیا ہے
وعدہ کر وعدہ کچھ تو بات بنے
کس نے وعدہ بھلا نبھایا ہے
آگ اپنی ہو یا پرائی ہو
اپنے اشکوں سے خود بجھایا ہے
زندگی کی سیاہ راتوں کو
تیری یادوں سے جگمگایا ہے
بوجھ اٹھتا نہیں ہے کیا کہئے
ہم نے سو سو طرح اٹھایا ہے
کارواں ہے نہ کارواں کا غبار
خضر نے گل یہ کیا کھلایا ہے
ہم نے حسرتؔ سکون کی خاطر
دشمنوں کو گلے لگایا ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.