کس کو ملی ہے غم سے رہائی ہنسنا اور ہنسانا کیا
کس کو ملی ہے غم سے رہائی ہنسنا اور ہنسانا کیا
صحن چمن میں پھول کا یارو کھلنا کیا مرجھانا کیا
کچھ بھی زمانہ کہے زباں سے مجبور و مظلوم کی بات
جس نے مٹا لی اپنی ہستی اس کا بھلا افسانہ کیا
جام کو چوما بھلا دیا غم جھوم اٹھے مخمور ہوئے
چلتے پھرتے پی لیتے ہیں اپنے لیے مے خانہ کیا
دو دل جب بھی کہیں ملے ہیں دنیا جل کر راکھ ہوئی
پیار میں سب کچھ جلتے دیکھا شمع کیا پروانہ کیا
وقت مصیبت کون کسی کے کام یہاں آیا ہے خضرؔ
ہم نے سب کو دیکھ لیا ہے اپنا کیا بیگانہ کیا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.