کس کو سناؤں حال دل بے قرار کا
کس کو سناؤں حال دل بے قرار کا
ملتا نہیں ہے کوئی بشر اعتبار کا
کیسے گزر وہاں ہو سکون و قرار کا
جھگڑا پڑا ہوا ہو جہاں نور و نار کا
نقد حیات ان کی ہے بے مصرف و فضول
جن کو خیال ہی نہیں اپنے وقار کا
اجڑا ہے جب سے میرا نشیمن ہوں مطمئن
خطرہ ہی ختم ہو گیا برق و شرار کا
ہے دن کی روشنی تو کبھی رات کا سماں
جاری ہے سلسلہ یوں ہی لیل و نہار کا
توصیف اس کی میری زباں سے ہو کیا بیاں
یکجا ہوا ہے حسن عروس بہار کا
بے بال و پر ہے پھر بھی بنایا ہے آشیاں
مقدور اور کیا تھا غریب الدیار کا
جان بہار بن کے تصور میں آ گئے
جب بھی چھڑا ہے تذکرہ فصل بہار کا
تخلیق کائنات کے اسباب کچھ بھی ہوں
خاورؔ یہ ایک شغل ہے پروردگار کا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.