Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

کس لیے دشت میں گھر کوئی بنایا جائے

بدیع الزماں خاور

کس لیے دشت میں گھر کوئی بنایا جائے

بدیع الزماں خاور

MORE BYبدیع الزماں خاور

    کس لیے دشت میں گھر کوئی بنایا جائے

    پاس کیا ہے جو فصیلوں میں چھپایا جائے

    میں جزیرہ ہوں مری پیاس بجھانے کے لیے

    اک سمندر مرے اطراف بچھایا جائے

    کسی صحرا میں بہا جائے ندی کی صورت

    ابر بن کر کسی کہسار پہ چھایا جائے

    روز چٹکے کسی امید کا غنچہ دل میں

    روز پلکوں پہ کوئی خواب سجایا جائے

    دکھ سے جلتے ہوئے اس دور میں جینے سے بڑا

    معجزہ کونسا دنیا کو دکھایا جائے

    بات کیا ہے کہ بایں خواری و آشفتہ دلی

    چھوڑ کر ہم سے ترا شہر نہ جایا جائے

    روشنی ہوں تو کہا جائے چراغ منزل

    سنگ ہوں تو مجھے رستے سے ہٹایا جائے

    پوچھتے رہتے ہیں یہ لوگ نہ جانے کیا کیا

    ہم سے تو نام بھی اپنا نہ بتایا جائے

    رہ گئی ہے یہی اک ہم سفری کی صورت

    بوجھ ہو خواہ کسی کا بھی اٹھایا جائے

    ہائے یہ دھوپ مچاتا ہوا ساون جس سے

    کسی چٹان پہ سبزہ نہ اگایا جائے

    آج مر جاؤں اگر میں تو عجب کیا خاورؔ

    سو برس بعد مرا سوگ منایا جائے

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے