کس لیے جانتے ہیں گھر کو یہ بے گھر سایہ
کس لیے جانتے ہیں گھر کو یہ بے گھر سایہ
جب فلک آپ کئے بیٹھا ہے ان پر سایہ
باقی مر کر بھی رہا ہجر کا مجھ پر سایہ
دھوپ اندر مری تربت کے ہے باہر سایہ
یہ بھی مخبر نہ کہیں غیر کا ہووے ہشیار
پیچھا کرتا ہے دم وصل برابر سایہ
اف رے سختی شب ہجراں کی اگر آنکھ لگے
بین اٹھ اٹھ کے کیا کرتا ہے شب بھر سایہ
یہ کسی جن کا نہیں شیخ کہ اترے تم سے
ہم لیے پھرتے ہیں اک حور کا خود پر سایہ
کیوں نہ اس درجہ ہو حارثؔ کی زباں میں گرمی
خود شہہ ملک سخن نے کیا ان پر سایہ
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.