کس لیے سب کو عجب بوجھ لگا سر اپنا
کس لیے سب کو عجب بوجھ لگا سر اپنا
لے کے محفل میں جو پہنچا میں کٹا سر اپنا
ہاتھ لپکے تو بہت پہنچے نہ گردن تک بھی
نہ مگر اہل نظر تھے نہ جھکا سر اپنا
رسم پھر رسم ہے ٹھہرا ہے لہو ہی جو سہاگ
چمک اے تیغ ہوا لے یہ رہا سر اپنا
سب ہوا بھول گئی سرکشی و شہ زوری
اک ذرا دوش ہوا پر جو اڑا سر اپنا
ہم نے ٹھوکر بھی اگر کھائی تو گھر آ کر ہی
اپنی دہلیز ہی سے جا کے لگا سر اپنا
بس کہ اب دیکھنا ہے اپنے لہو سے رشتہ
خواب میں دیکھتا ہوں تن سے جدا سر اپنا
کم سے کم بھول گئے وار تو شمشیروں کو
تلخؔ جانے دو بھلا دو جو گیا سر اپنا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.