کس لطف سے محفل میں بٹھائے گئے ہم لوگ
کس لطف سے محفل میں بٹھائے گئے ہم لوگ
کیا راز تھا خاطر میں جو لائے گئے ہم لوگ
شمعیں تری یادوں کی جلائے گئے ہم لوگ
اشکوں کے خزانے تھے لٹائے گئے ہم لوگ
سر نقش کف پا پہ جھکائے گئے ہم لوگ
یوں رسم وفا ان سے بنائے گئے ہم لوگ
غیروں نے مرتب کئے افسانے ستم کے
افسانوں کے عنوان بنائے گئے ہم لوگ
ہیں مورد الزام ہمیں تیری نظر میں
دنیا کی خطاؤں پہ ستائے گئے ہم لوگ
گو ہم نہ رہے رہ گیا افسانہ ہمارا
ماضی کی طرح ہو گئے آئے گئے ہم لوگ
ہم مٹ گئے دنیا سے تو سمجھی ہمیں دنیا
کھوئے گئے ہم لوگ تو پائے گئے ہم لوگ
اچھے رہے وہ لوگ جو بندے تھے ہوس کے
آداب محبت میں مٹائے گئے ہم لوگ
کچھ ایسے گرے سیفؔ نگاہوں سے ہم ان کی
جس بزم میں بھی پہنچے اٹھائے گئے ہم لوگ
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.