کس میں ہے یہ مجال تری آگ سے پرے
کس میں ہے یہ مجال تری آگ سے پرے
ڈالے کوئی دھمال تری آگ سے پرے
جیسے کوئی چراغ بچھڑ جائے نور سے
میری وہی مثال تری آگ سے پرے
مجھ کو پرائی دھوپ بھی بھڑکا نہیں سکی
آیا نہیں ابال تری آگ سے پرے
تا عمر تجھ الاؤ کو رکھوں گا مشتعل
گزرے ہیں کتنے سال تری آگ سے پرے
روشن ہے شمع گاہ بدن میں چہار سو
بجھنے کا احتمال تری آگ سے پرے
ملتا نہیں کسی سے مری آگ کا مزاج
رہتا ہوں پر ملال تری آگ سے پرے
دیتا ہے کون آگ پرائے چراغ کو
جلنا ہوا محال تری آگ سے پرے
اب جا کے میری راکھ سے چنگاریاں تلاش
یہ عشق تھا وبال تری آگ سے پرے
پھرتا ہوں صحن دشت میں آتش بجاں مگر
مجھ پہ رہا زوال تری آگ سے پرے
مجھ کو دھویں کی دھند نے دھندلا کے رکھ دیا
آئے گا کیوں جمال تری آگ سے پرے
تاریخ کہہ رہی ہے نئی پود کے منیرؔ
کچے ہیں خد و خال تری آگ سے پرے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.