کس موڑ پر لے آئے ہیں یادوں کے سلسلے
کس موڑ پر لے آئے ہیں یادوں کے سلسلے
اب جو بھی چاہے ہم کو وہ جس سمت لے اڑے
یوں درد نے رکھا مرے سینے پہ اک قدم
جیسے تمام ہو گئے چاہت کے مرحلے
وہ چھوڑ کر گیا جو مرے دل کے شہر کو
اس شخص کی تلاش میں رستے نکل پڑے
اس بھول جانے والے کو آئیں گے یاد ہم
ڈھکن نہیں کھلیں گے جبھی مرتبان کے
دیمک زدہ درخت کے سائے میں بیٹھ کر
اس نے تمام دکھ مری جھولی میں رکھ دئے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.