کس موڑ پہ لے آئی ہے اوقات ہماری
کس موڑ پہ لے آئی ہے اوقات ہماری
ہوتی ہے کہاں صبح کہاں رات ہماری
پہلے تو ہمیں لوگ تھے ہر امر کے ثالث
سنتا بھی نہیں اب تو کوئی بات ہماری
انجام ہو بہتر تو کوئی بات بنے بھی
کیا خوب تھی چاہت کی شروعات ہماری
ہم امن کے سودائی تھے ناپید ہوئے ہیں
کھوتی ہی گئی خوئے روایات ہماری
اپنوں میں جو دشمن تھے وہ پہچانے گئے ہیں
لیکن رہیں ان پر بھی عنایات ہماری
ممکن ہے کہ منزل کا پتہ ہم سے ہو منسوب
روشن جو رہے راہ ہدایات ہماری
اشرفؔ ہے سدا وسعت افہام کا خواہاں
حیراں نہ کرے تنگیٔ حالات ہماری
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.